آخری خط – بارش کی وہ آخری شام"
🌧️ آخری خط (ایک ادھوری محبت کی مکمل کہانی) "تم اگر آج بھی میرے ساتھ ہوتیں... تو شاید لفظ کم پڑ جاتے۔" کراچی کی نم سی شام، آسمان پر گہرے بادل، اور چھت پر رکھی ایک پرانی کرسی… اُس پر بیٹھا ریحان، ہاتھ میں تھامے ایک خستہ حال ڈائری، جس کے درمیان رکھا تھا ایک زرد پڑ چکا خط۔ وہی خط… زینب کا "آخری خط"۔ بارش کی بوندیں اس کے چہرے پر گرتی رہیں، مگر اس کی نظریں خط سے نہ ہٹیں۔ پندرہ سال ہو گئے، مگر ہر 13 اگست کو، وہ یہی منظر دہراتا۔ فلیش بیک: پندرہ سال پہلے جامعہ کراچی میں ریحان ایک خاموش، گم صم سا طالب علم تھا۔ کتابوں میں گم، خود میں مگن۔ اُس کی دنیا الفاظ سے جڑی تھی، لوگ اس کی خاموشی سے خائف تھے… لیکن ایک لڑکی تھی، زینب، جو اس کی خاموشی کو سننا جانتی تھی۔ زینب شوخ تھی، مگر اس کی آنکھوں میں عجیب سا سکوت تھا، جیسے وہ کچھ چھپا رہی ہو۔ وہ اکثر کہتی: "ریحان، تم بولتے کم ہو، مگر تمہارے خاموش جملے دل میں اتر جاتے ہیں۔" ریحان نے شاید پہلی بار کسی پر اعتماد کیا تھا۔ وہ دونوں لائبریری میں بیٹھے لمبی باتیں نہیں کرتے تھے، صرف ایک دوسرے کے وجود کو محسوس کرتے۔ ...